Qalam Meri Taqat

Stories, Poetries, Poems, News, How to..., Tools, Quotes, Stanza and many more...

Qalam Meri Taqat

Welcome

गुरुवार, 17 फ़रवरी 2022

(آخر اللہ کو ہمارے نماز ، روزے، عبادات وغیرہ کی ضرورت کیوں ہے ؟)Akhir Allah ko hamare namaz roze ibadat wagera ki zarurat kyu hai?

 

آخر اللہ کو ہمارے

 نماز ، روزے، عبادات وغیرہ  کی ضرورت کیوں ہے ؟




           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از قلم: عیان ریحانؔ

تقریباً دس بجے   میری آنکھیں کھلیں، مجھے تھوڑی  ٹھنڈک  محسوس ہو رہی تھی میں نے سورج کی شعاؤں کو آسمان کی بلندیوں کی طرف سے قریب آتے دیکھا جو مجھے نیند سے بیدار کرنے کےلئے کافی تھی۔ میں نے جھٹ سے دروازے اور کھڑکیاں کھولیں اور سورج کی ان شعاؤں سے لطف اندوز ہونے لگا اور  میٹھی میٹھی  دھوپ کا مزہ حاصل کرنے لگا۔ تبھی کسی نے کمرے میں دستک دی اور بعد سلام دعا کے قبل سے بارہا پوچھے جا رہے سوال کو دہرایا۔۔

آخر اللہ کو ہمارے نماز ، روزے عبادات وغیرہ  کی ضرورت کیوں ہے ؟ اگر ضرورت نہیں ہے تو پھر ان احکامات کو پورا کرنے اور اس کی عبادت کرنے پر ہمیں خوشخبری کیوں سناتا ہے؟ نافرمانی کرنے و اس کی عبادت اور فرمودات کے منکر ہونے کے صورت میں سخت عذاب سے کیوں ڈراتا ہے؟

 میں نےمسکراتے ہوئے یہ آیت کریمہ فبای آلاء ربکما تکذبان 'تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت جھٹلاؤگے' تلاوت کری  اور کہا۔ اللہ ہمیں خوشخبری سناتا و  عذاب سے ڈراتا ہے کیا یہ کم ہے؟ اب اور کتنی ناشکری کروگے؟      

  رات سے مجھے بہت ٹھنڈ لگ رہی تھی، میرا  کمرہ  تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا، مجھے گرمی اور روشنی کی ضرورت تھی جس وجہ سے  رات بھر میں سورج کو گالیاں دیتا رہا کہ  وہ کیوں نہیں اگ رہا ہے اور کیوں نہیں میری ٹھنڈی کو دور کر رہا ہے۔آخر کیوں ٹھنڈی میں اپنی شدت، تپش کو کم کر دیتا ہے ۔پھر جب صبح ہوئی میں نے کھڑکیاں کھولیں  تو سورج اپنی بلندی پر تھا  اور تمام  دنیا  جو اس سے فائدہ حاصل کرنے کی خواہشمند تھی انہیں اپنی روشنی و تپش سے فائدہ پہونچا رہا تھا پھر جیسے ہی میں نے اپنے دروازے و کھڑکیاں کھولیں اس نے  مجھے بھی  اپنی گرمی و روشنی سے فائدہ پہونچانا شرع کر دیا ۔  رات بھر میں نے سورج کو گالیاں دیں جب بھی  اسے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس کے لئے اپنے کمرے کے دروازے بند رکھے جب بھی کوئی فرق نہیں پڑا جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا اس نے ہمیں فائدہ پہونچانا شروع کر دیا۔ جس سے مجھے یہ بات سمجھ آئی کہ ضرورت سورج کی ہمیں ہے،  ہماری ضرورت اس کونہیں۔ اس سے فائدے ہم حاصل کرتے ہیں وہ ہم سے نہیں ۔  ایسے ہی اللہ رب العزت کی ذات ہے جس کی عبادت کر کے جس کے احکامات کی بجا آوری کر کے نافع ہم ہوتے ہیں، ضروریات  ہماری پوری ہوتی ہے ۔ جن چیزوں سے اس نے ہمیں منع کیا ہے اس سے بچ کر اپنی زندگی و آخرت  کا بھلا  ہم خود کے لئے کرتے ہیں نہ کہ اس پر کوئی احسان کرتے  ہیں۔ ہمارے لاکھ نافرمانیاں کرنے کے باوجود بھی وہ ایسا رحیم ہے کہ جب بھی ہم اپنے دل کا دروازہ کھولتے ہیں وہ ہمارے دلوں میں دستک دے دیتا ہے وہ ہمیشہ  لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ' اللہ کی رحمت سے کبھی نا امید مت ہو'کہتا رہتا ہے جب کہ ضرورت ہمیں اس کی ہے، اسے ہماری نہیں۔ اس کی عبادت و ریاضت کو فرشتے کم نہیں جو وہ ہماری عبادت کا منتظر ہوگا۔ اس نے تو ہمیں اپنی زندگی سنوارنے کو  زندگی میں سکون حاصل کرنے کودونوں جہاں میں کامیاب و کامران ہونے کو اس کی عبادت و اس کے بتائے گئےطریقے کو اختیار  کرنے کہا ہے۔ ضرورت مند ہم ہیں وہ نہیں  افسوس تو تب ہوتا ہے کہ ہم اسکی نافرمانی میں اس حد تک گزر جاتے ہیں کہ ہمیں یہ یاد بھی نہیں ہوتا وہ رحمان کے ساتھ ساتھ  قہار بھی ہے اور جب وہ اپنے قہار صفت کی محض تھوڑی سی بھی جھلک دکھلاتا ہے تو ہمیں اپنی اوقات و حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ مگر تب بھی ہم ہوش کے ناخن نہیں لیتے۔

٭٭٭

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹