بابری مسجد
از قلم: عیان ریحانؔ
بابری مسجد تھی میری آج
تیری ہو گئی
رب کا گھر کیسے
بھلا نگری اندھیری ہو گئی
غم نہ کر ائے قوم مسلم حال بد پر آج تو
بس سمجھ پایا نہ اپنے
ملک کے کچھ راز
تو
بات بھی حق تھی تمہاری دعوے بھی حق تھے مگر
فیصلے میں ہی یہاں سب
ہیرا پھیری ہو گئی
بابری کو وقت بابر میر
نے بنوا دیا
نام پر بابر کے مسجد بابری ہی رکھ دیا
نفرت وشوخی بڑھی اغیار کی جب ایک دن
مچ گئی ہلچل کہ
کیسے یہ دلیری ہو گئی
رکھ دیا بت کوتبھی
مل کر اندھیری رات میں
کر دیا مندر کا دعوی بات ہی در
بات میں
یہ جگہ للا کی ہے
توڑا اسے باقی
نے تھا
یہ جگہ تو رام کی
ہے تیری کیسے ہو گئی
تھی حکومت اسکے قبضے کر دی مسجد سنگسار
شر پسندوں نے کیا
پھر بابری پر زور وار
بے بہا پھر خوں بہا نفرت بڑھی جانیں گئیں
ظلم سے کفار کے مسجد اندھیری ہو گئی
آخری امید تھی انصاف مل ہی جائیگی
بات پہونچی ہے عدالت بات بن ہی جائیگی
جج بکے ،پارٹی بکی،
کاغذ بھی ساری گم ہوئیں
بس شواہد کم ہوئے
مندر ضروری ہو گئی
اے مسلماں غم
کرو نہ بات میری جان لو
رب کا گھر ہوتی ہے مسجد
دل سے اسکو مان لو
ہوگی اے ریحان ؔ ایک دن پھر
سے آباد بابری
سب کہےگا بابری مسجد ہماری ہو گئی
***
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹