حقیقی دوست
ارے ارے شاہد بھائی! کہاں جا رہے اتنی صبح؟
کہیں نہیں روہت بھائی وہ تھوڑا مہمان آ رہے ہیں تو انہیں کے لئے گوشت لانے نکلا ہوں۔
اچھا! تو مطلب آج بھی گؤ ماتا کو نہیں چھوڑنے کا خیال ہے۔ یار کم سے کم آج 6 دسمبر کو تو چھوڑ دیتے۔ کیا بھول گئے آج ہی تمہاری مسجد کو ہم نے مسمار کیا تھا جو اب رام مندر بننے جا رہی ہے۔
ارے چھوڑو نا بھائی کیا بے کار کی بات لےکر بیٹھ گئے۔ تمہیں بھی معلوم ہے کہ میں تمہاری گؤ ماتا نہیں بلکہ مرغی کے گوشت لانے جا رہا اسلئے بہتر ہوگا کہ ان فضول کی باتوں کو یہیں ختم کرو بھائی ۔
ہاں ہاں تمہیں تو یہ فضول کی باتیں ہی لگیں گی آخر ہماری فتح جو ہوئی ہے۔ تم تو بس خود کو دلاسے ہی دے سکتے ہو۔
نہیں بھائی، ایسا کچھ نہیں ہے میں کیوں دلاسہ دوں خود کو۔ تمہیں بھی معلوم ہے کہ اس فیصلہ کے سارے شواہد اور سارےثبوت ہمارے پختہ تھے مگر فیصلہ تمہارے حق میں گیا۔ اب چونکہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ تھا اس لیے ہم نے قبول کر لیا۔ تم میرے دوست ہو اور میں نہیں چاہتا کہ ان سب باتوں میں پڑ کر اپنی دوستی جو اتنے عرصے سے چلی آ رہی ہے، خراب کروں۔۔۔
اچھا! میں تمہارا دوست ہوں ؟ واہ۔ میں نے تو سنا ہے تم لوگ کسی غیر مسلم کو دوست بھی نہیں مانتے۔ پھر میں تمہارا دوست کیسے ہو گیا؟
تمہارے قران میں تو لکھا ہے کہ کوئی غیر مسلم کبھی بھی تمہارا سچا دوست نہیں ہو سکتا۔
بھائی روہت! برائے مہربانی ان سب موضوعات کو رفع دفع کرو۔ میں اس وقت ان سب معاملے میں پڑنے کے مزاج میں بالکل بھی نہیں ہوں۔۔
ایسے کیسے رفع دفع کردوں؟ مجھے یہ تو بتاؤ بھلا کیوں تم کسی غیر مسلم کو دوست تک ماننے سے انکار کرتے ہو؟ اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر تم یہ مکار اور جھوٹے بن کر کیوں دوستی کا دم بھرتے ہو؟ تمہارے قرآن میں تو ہم ہندوؤں کو جہاں بھی اور جب بھی موقع ملے تاک میں رہ کر جان سے مار دینے تک کہا گیا ہے۔ مگر پھر بھی متعدد مرتبہ تمہیں ایسے مواقع ملے ہیں کہ تم با آسانی میری جان لے بھی سکتے تھے مگر تم نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ مجھے تو خدشہ ہے کہ تم شاید سچے مسلمان ہی نہیں ہو یا پھر تمہارا قرآن ہی جھوٹا ہے۔(نعوذ باللہ)
دیکھو روہت! بہتر ہوتا اگر تم الفاظ کے حدود میں رہتے ہوئے باتیں کرتے تو شاید کہ میں خاموش رہ لیتا مگر تم نے تو ساری حدیں ہی پار کر دی۔ لہذا اب میں قطعی بھی اس بات کو گوارہ نہیں کرونگا کہ بغیر ان الزامات کا جو تم نے لاعلمی کی بناء پر لگائے ہیں اس کا تشفی بخش جواب نہ دے دوں بلکہ آج مجھے خود پہ بے حد شرمندگی ہے کہ میں قبل میں بھی ان موضوعات پہ صرف اس ڈر سے نہیں پڑنا چاہتا تھا کہ بلا وجہ کیوں اپنی دوستی خراب کروں مگر میں غلط تھا۔ مجھے قبل ہی اس پر بات کرنی چاہئے تھی مگر خیر، اب اور نہیں ایک دوست کے ناطے حقیقت سے روشناس کرانا میری ذمہ داری ہے جو میں بخوبی آج پوری کروں گا۔
تو پھر دیر کس بات کی، آج تم میرے ان سوالات کے جوابات دے ہی دو آخر کب تک سچ سے بھاگتے پھروگے؟
بے شک ! اب اور قطعی نہیں۔ جب تک یہ جو لا علمی میں تعصب کا چشمہ تم نے پہنا ہوا ہے اسے اتار نہ دوں میں ہر گز کہیں نہیں جا رہا۔
واہ کیا بات۔ تو پھر بتاؤ ذرا کیا تم اور میں (ایک ہندو اور مسلم) دوست کیسے ہو سکتے ہیں ؟ جب کہ قرآن تو اس کا منکر ہے ۔
دیکھو روہت! اول تو قرآن میں لفظ ہندو نہیں بلکہ جو لفظ آیا ہے وہ یہ ہے کہ 'اے ایمان والو یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔۔۔۔' مگر کیوں اور کب یہ آیت نازل ہوئی نہ تمہیں اس کا علم ہے نہ کبھی تم نے جاننے کی کوشش کی ہے۔ آج میں تمہیں اس آیت کا شان نزول بتاتا ہوں مگراس سے قبل میری تم سےکچھ سوالات ہیں کیا تم جواب دینا قبول کروگے؟
کیوں نہیں شاہد بھائی! بالکل دونگا۔ پوچھو تو صحیح۔
اچھا تم مجھے کیا مانتے ہو۔
بلا شک و شبہ' دوست'
کیسا دوست؟
بہت ہی بھروسے مند اور قابل اعتماد دوست جسے میں بغیر کسی ڈر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اچھی بری ساری باتیں بتانے میں ذرا بھی جھجھک محسوس نہیں کرتا، سب کچھ بتاتا ہوں ۔ہمارا مذہب ایک نہیں تو کیا دل تو ایک ہے نا۔ اپنی دوستی کے لئے تو میں کچھ بھی کر جاؤں۔
شکریہ دوست، پھر ایسا کرو آج سے تم اِس دوست کے لئے پوجا پاٹھ چھوڑ کلمہ پڑھ کر ایک اللہ پر ایمان لاؤ اور پھر میرے ساتھ نماز پڑھنے مسجد چلنا شروع کرو۔
اوئے شاہد! دماغ گھوم گیا ہے کیا؟ دوست ہوں تمہارا ، ہم مذہب نہیں، غلطی سے بھی ایسا سوچنا بھی مت۔ بات جہاں مذہب کی آئیگی وہاں ایسی دوستی کی مجھے کوئی فکر نہیں۔ میرا مذہب ہندو ہے اسلئےیہ فالتو کی باتیں مجھے مت سکھاؤ، میں میرے مذہب میں جو ہے اس کے آگے تمہاری ہر گز نہیں مان سکتا، تم دنیوی رو سے میرے دوست ہو سکتے ہو مگر مذہبی رو سے ہر گزنہیں۔ جب بھی بات مذہب کی آئے گی تو پہلے مذہب پھر کوئی اور۔۔۔
واہ! بہتر جواب روہت، بہت بہتر۔ بس یہی تو میں بھی تمہیں سمجھانا چاہتا تھا۔ جیسے تم نے اپنے سارے معاملے میں مجھے اپنا دوست تسلیم کیا مگر جب مذہبی امور کی بات آئی تو دوستی کو بالائے طاق رکھ دیا۔ تو اگر قرآن بھی اسی بات کی تعلیم دے رہا تو غلط کیا ہے؟ بلکہ اسلام تو حسن سلوک، رواداری، خیرخواہی، عدل و انصاف کی تعلیم دیتے ہوئے صرف جہاں مذہبی امور کی بات ہو وہاں دوستی کو بالائے طاق رکھنے کی بات کرتا ہے جو کہ تم نے بھی ابھی فی الفور کی ہے۔
اب رہی بات مندرجہ بالا صفات کی تو اگر تم ان صفات کو دوستی تسلیم کرتے ہو تو اسلام دوستی سے منع نہیں کرتا اور اگر مندرجہ بالا صفات کو دوستی کے زمرے میں نہںں لاتے تو صرف اسلام ہی نہیں سارے مذاہب دوسرے مذاہب سے دوستی رکھنے کے منکر ہیں جس کی وضاحت بزبان خود ابھی تم نے بھی کی ہے۔ مزید اس آیت کا شان نزول بھی بتلاتا چلوں کہ یہ آیت جب نازل ہوئی اس وقت بھی کچھ مسلمان دوستی کی آڑ میں راز ونیاز کی باتیں یہود ونصاریٰ سے کر دیا کرتے تھے جس کا یہود و نصاریٰ غلط فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے۔ اسلئے تب یہ آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو خبردار کیا گیا۔ اب تمہیں بتاؤ کیا راز و نیاز کی بات کا ظاہر کرنا درست فعل ہے ؟ کیا تم اپنے گھر کی ، خاندان کی باتیں اس سے ظاہر کرنا قبول کروگے جو ان باتوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتا ہو؟اور اگر کوئی تمہیں ان باتوں کو مخفی رکھنے ان سے دلی تعلق بنانے سے منع کرتا ہو تو کیا وہ غلط کرتا ہے۔
نہیں نہیں بالکل بھی نہیں وہ اپنی جگہ بالکل درست ہے۔ اور یہ بات جو تم نے کہی ہے واقعی قابل غور ہے جس پر آج تک کبھی ہم نے غور ہی نہیں کیا۔ میں تمہاری اس بات سے پوری طور پر متفق ہوں مگر یہ تو بتاؤ کہ تمہارا قرآن ہماری جان کا دشمن کیوں بناتا ہے؟ کیوں تمہیں ہمیں مارنے کی تعلیم دیتا ہے ایسا تو کسی مذہب میں نہیں ہے مگر تمہارے مذہب میں جگہ جگہ صرف جہاد جہاد اور بس جہاد کا ہی تذکرہ ہوتا ہے۔ کبھی تم کہتے ہو اسلام امن پسند مذہب ہے پھر ہر جگہ جہاد جہاد اور صرف جہاد کی تعلیم کیوں ہے وہ بھی ایسے کہ تاک میں لگے رہو اور موقع ملتے ہی قتل کر دو۔
میرے بھائی اس پر بحث کرنے سے پہلے اس کا پورا علم حاصل کر لیتے پھر الزام تراشی کرتے تو کچھ حد تک بات سمجھ آتی۔ تمہارا یہ الزام ٹھیک اسی کہاوت کے مثل ہے کہ"نیم حکیم خطرے جان" اس آیت پر الزام تراشی کرنے سے پہلے اس کے آگے اور پیچھے کی آیت بھی دیکھ اور جان لیتے تو شاید ایسی سوچ ہی نہیں بنتی مگر پھر بھی جب تم اس سے قبل اور اس کے بعد کی آیت کا مطالعہ کروگے تو معلوم پڑے گا کہ یہ آیت باخبر اور ہوشیار کرتی ہے کہ آپ اپنے دشمنان سے ہوشیار رہیں کیونکہ وہ ہمیشہ آپ کی تاک میں لگا رہتا ہےاور موقع ملتے ہی آپ کو نقصان پہنچاتا ہے تو اگر وہ دشمن آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو آپ اس سے لڑیں اور اسے مار دیں تاکہ وہ آپکو نقصان نہ پہونچا سکے ۔ ساتھ ہی یہ اس بات کی بھی تعلیم دیتی ہے کہ جب وہ نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ رکھتا ہو اور آپ سے کئے وعدے کو پورا کرتا ہو یا آپ کے مذہب کو اختیار کرتا ہو تو اسے گلے سے لگا لیں ۔ تو آخر اس میں غلط کیا ہے؟خود کی حفاظت کرنے سے کون سا مذہب یا کون سا قانون منع کرتا ہے ؟ اگر تمہارے ساتھ میں ہی وعدہ خلافی کرنے لگوں تمہاری جان لینے کی کوشش کروں تو کیا تم خود کو بچانے کیلئے میرے اوپر حملہ آور نہیں ہوگے؟ کیا تم غداری، ظلم برداشت کروگے۔؟ نہیں نا! تو پھر تم نے اسی بات کے لئے اسلام کو کیسے آڑے ہاتھوں لے لیا؟
اس بات کی پختگی کے لئے ایسے ایک نہیں متعدد واقعات اُس وقت ہوتے تھے جن میں سے ایک واقعہ بتاتا چلوں کہ جب مسلمانوں اور یہود و نصاری میں معاہدہ ہو چکا تھا کہ وہ آپس میں نہیں لڑیں گے تب بھی ایک مرتبہ جب ایک صحابیہ دودھ بیچنے بازار گئیں تو ایک یہودی سنار نے اس معاہدے کو توڑتے ہوئے ان کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی۔ جب ایک صحابی نے ان کا بچاؤ کیا تو نتیجتاً دویہودی سنار اور ایک مسلمان کا قتل ہوا۔ لہذا پھر سے امن و امان کا معاہدہ ہوا۔ تبھی یہ آیت نازل ہوئی اور معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے جان لینے کا حکم دیا گیا۔
اگر اسی واقعہ کو تم جب گیتا میں تلاش کرو گے تو وہاں بھی پاؤگے کہ عورتوں کی عزت پر آنکھ اٹھانے والے کو واجب القتل بتلایا گیا ہے۔ اب تمہیں بتلاؤ اسلام میں اگر خود کی حفاظت اور راہ حق کی اشاعت کے لئے جہاد کا حکم دیا گیا ہے تو کس طرح یہ غلط ہے اور کس مذہب میں جہاد کی تعلیم نہیں دی گئ ہے؟ مہابھارت میں جہاد نہیں تو کیا ہے، کیا مہابھارت اس بات کی تعلیم نہیں دیتا کہ اگر خود پر ظلم ہو رہا تو اسکے خلاف اٹھ کر جوابی کاروائی کرنی چاہیے؟ جہاد لفظ جہد( کوشش) سے ملکر بنا ہے اور کوشش کرنے سے کون سا مذہب منع کرتا ہے۔
بات تو تمہاری صحیح ہے بھائی۔ واقعی میں ان نظریے اور ان حقائق سے لا علم تھا، جا بجا میں تمہارے مذہب کو شک کے نظریے سے دیکھا کرتا تھا، شکریہ بھائی اتنے اچھے اور آسان الفاظ میں واضح کرنے اور میری آنکھوں سے تعصب کا چشمہ اتارنے کے لیے ورنہ میں ہمیشہ اسی غلط فہمی میں مبتلا ہوتا۔ حقیقتاً سچ پوچھو تو آج مجھے دوست اور جہاد کا مفہوم سمجھ آیا۔ ویسے میں نے تمہارا بہت وقت لے لیا۔ اب تم جاؤ اور مہمان نوازی میں لگ جاؤ۔ بہت جلد امید ہے میں بھی مہمان نوازی کراؤں گا مگر اس بار صرف دوست کے بجائے حقیقی دوست بن کر۔
شکریہ روہت۔ اللہ تمہیں ہدایت عطا فرمائے آمین۔
***
خوبصورت انداز میں سمجھایا
जवाब देंहटाएं