Qalam Meri Taqat

Stories, Poetries, Poems, News, How to..., Tools, Quotes, Stanza and many more...

Qalam Meri Taqat

Welcome

सोमवार, 21 फ़रवरी 2022

اور ۔۔۔ جب خواب ٹوٹ گیا ؛ قسط 1

 

اور ۔۔۔      جب  خواب ٹوٹ  گیا




از قلم: عیان ریحانؔ

دو کیلو مٹھائی  اور ایک جوڑا کپڑا بھی لیتے آنا۔ کہتے ہوئے ارشد خوشی کےمارے پھولے نہیں سما رہے تھے ۔ دراصل آج ان کےیہاں پہلا بچہ تولد ہوا تھا۔ نام کی گہما گہمی ابھی سے ہی شروع تھی ۔ کوئی اسعد تو کوئی امجد نام رکھنے کے اپنے  فری کے مشورے سے نوازنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ  رہا تھا۔ سبھی ہاسپیٹل اسٹاف بھی آج نہایت خوش نظر آ رہے تھے ارشد صاحب نے سبھی کو خوشی کے موقعے سے تین تین سو  روپئے  تحفتاً  جو پیش کئے تھے۔

          جلدی جلدی   اذان دینے کے لئے محلے کے امام صاحب کو بھی بلا لیا گیا  اور انہوں نے بھی بچے کے کانوں میں  اذان و تکبیر کہہ کر  مٹھائی و نذرانہ وصول کئے اور رخصت ہونے والے تھے تو انہیں مزید رات کے کھانے پر مدعوکیا گیا ۔

          مہمانوں کے آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا   اور  دیکھتے ہی دیکھتے سات روز گزر گئے آج بچے کا نام رکھنا و عقیقہ ہونا تھا ۔ ایک نہایت ہی عمدہ دعوت  رکھی گئی تھی۔ لوگوں کے آنے کا سلسلہ دن سے ہی شروع تھا ۔رات میں  سب کی اتفا ق رائے سے بچے کا نام صمد رکھاگیا ۔ عقیقہ  کی رسم دن میں ہی پوری ہو چکی  تھی ۔ اسلئے بعدہ  نام بچے کو تحائف و نذرانے پیش کے گئے جس کے بعد  دعوت کا سلسلہ جاری ہو ا جو دیر رات تک جاری رہا۔

          گھر میں ننھے نئے مہمان کی آمد ہو چکی تھی  سبھی لوگ خوب خوشیاں منا رہے تھے ۔ بالآخر مہانوں کے واپسی کا سلسلہ شروع ہوا جو کئی روز کے بعد اختتام کو پہونچا ۔اب ارشد صاحب کو بھی فرصت مل گئی تھی جب انہوں نے گزرے  10 دنوں ( بچے کی پیدائش سے مہمانان کی رخصت تک) کا موازنہ کیا تو تقریباً 80ہزار روپیے انہوں نے خرچ دئے تھے۔جو کہ پیشے سے ایک عام انسان کے لئے ایک بڑی رقم تھی مگر چونکہ مسئلہ پہلی اولاد اور وہ بھی لڑکےکی پیدائش کا تھا اس لئے بخوشی انہوں نے اسے نظر انداز کر تے ہوئے اس درمیان میں ہوئے قرض کی ادائیگی کے وسائل ڈوھونڈنے پر غور کرنا شروع کیا اور اسی جد و جہد میں لگ گئے ۔  

اور جب خواب ٹوٹ گیا قسط 2


          ماں باپ کی محبت تلے صمد اپنی گودکی  زندگی میں بڑھنے لگاتھا۔  والدین اسے کسی قسم کی اذیت نہ پہونچنے پائے  اس پر پورے طور سے دن رات ایک کر کے لگے رہتے تھے ۔ دن میں سونا اور رات میں  جاگنا صمد کی عادت عامہ تھی اور ماں باپ کو بھی اپنی ہزار تھکن ، دن بھر کی کڑی محنت و مشقت کے باوجود صمد کے رات میں اٹھنے سے کوئی دقت نہیں ہوتی  ۔اگر صمد رات کو رونا شروع کرتا دونوں ہی اسے  گود میں اٹھا کر چپ کرانے اور سلانے کی ناکام کوشش میں لگے رہتے ۔بسا اوقات تو صمد کے والد بغیر گرمی اور ٹھنڈی کی فکر کئے رات میں ہی گود میں لے کر کمرے  میں ٹہلنے لگتے  شام کو  تھک کر دیر سے گھر آنے، صبح کام پر جانے کی جلدی کے باوجود صمد کو کوئی تکلیف نہ پہونچنے پائے گود میں لئے رات رات بھر اسے کھلاتے رہتے ۔صبح جب کام کا وقت ہوتا پیار سے صمد کو سلاکر آفس کے لئےنکل جاتے۔ صمد کی ماں صبح کا ناشتہ تیار کرنے کے بعد جب صمد سو رہا ہوتا توگھر کے کام پورے کرنے دوڑتی مگر اس درمیان بھی جیسے ہی صمدکی آواز کانوں تک پہونچتی فوراً بھاگ کر صمد کو گود لیتیں  اور جب تک وہ سو نہ جائے سب کام ادھورا چھوڑ کر صمد کو سلانے میں میں لگی رہتیں اور اس طرح یہ سلسلہ  دن بھر جاری رہتا۔

ایک بار  جب سردی کا وقت  تھا صمد اپنی ماں کی گود میں سو رہا تھا تو  انہوں صمد کو  سلادیا اور  پھر  نہانے کو گئیں مگر تھوڑی ہی دیر میں صمد کی آواز کانوں تک آئی تو جلدی سے نہاکر بھاگی بھاگی صمد کے پا س پہونچی اور پھر چپ کرانے لگیں ۔ تھوڑی دیر بعد صمد ماں کی گود میں ہی  پیشاب کر  کے سو گیا پھر انہوں نے دوبارہ سے نہانے جانے کو جیسے ہی سوچا صمد پھر سے جگ گیا اور اور نتیجہ وہی ماں کو پھر گہرا انتظار کرنا پڑ رہا تھا۔ ٹھنڈی اور بھیگے ہونے کی وجہ سے ماں کی طبیعت خراب ہونی ظاہر تھی ۔  ماں کی ممتا کہ اس حال  میں بھی رات  رات بھر صمد کو گود میں لئے خود بخار میں جھلستی  جگی بیٹھی کھلاتی رہتی  تھیں۔ اور یہ معمول کوئی ایک دو روز کا نہیں بلکہ یہ عام معمول تھا۔

           صمد اب تھوڑا بڑا ہو گیا تھا کھلونوں سے کھلونا اور زمین پر کھسک کھسک کر چلنا سے اب صمد کھڑا ہو کر چلنے کی کوشش والے دور میں پہونچ گیا تھا۔ اسی درمیان ایک مرتبہ جب صمد چلنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔

اور جب خواب ٹوٹ گیا قسط 2

                                        جاری۔۔۔

         



कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹