ماں
بچپن سے ماں نے ہم کو کیا زندگی دیا ہے
میری خوشی کی خاطر
بے شوق ہو
گئ ہے
ہو جائیں ایک دن ہم کامیاب زندگی
میں
محنت مشقت کر کے ہم کو پڑھا رہی ہے
----------
روتے ہیں جب کبھی
ہم آنسو نکلتے اسکے
خوش ہوتے ہیں اگر
ہم خوشیاں ہیں اسکو ملتی
میری خوشی کی خاطر
ہر غم چھپا رہی ہے
پڑھنا سکھا رہی ہے آگے بڑھا رہی ہے
----------
ہے چوٹ مجھ کو لگتی اور درد
اسکو ہوتا
گر اف بھی میں
کروں تو دل اسکا بہت روتا
خوں بہتا دکھ گیا
تو آنچل ہی
پھاڑ کر کے
پٹّی بھی کر رہی ہے مرحم لگا رہی
ہے
----------
آگے کبھی جو چل کر
کچھ نام میرا ہوتا
ملتی خوشی مجھے کم
اسکا تو عید ہوتا
سینے مجھے لگاتی خوشیاں بہت
مناتی
شادان ہو خوشی کے
آنسو بہا رہی
ہے
----------
ماں ہے عظیم دولت کرنا ہمیشہ عزت
اللہ کی ہے رحمت
پیروں تلے ہے جنت
جو ماں کا ہو گیا ہے اللہ بھی خوش
ہوا ہے
یہ ہم نہیں ہیں کہتے قرآن
بتا رہی ہے
----------
پر آج کی حقیقت کچھ اور
کہہ رہی ہے
ہم عیش کر رہے ہیں وہ بھوکے مر رہی ہے
ریشم کے کپڑے میرے
کھانے پڑے ہوئے
ہیں
ہم سب تو لے رہے ہیں
وہ کچھ نہ پا رہی ہے
----------
قرآن کہہ رہا ہے ہرگز بھی اف نہ کرنا
اسکی خوشی کی خاطر
ہر غم کو سہتے رہنا
لیکن یہ یاد رکھنا وہ غم کبھی نہ
دیگی
قرآن کی ہی آیت ہم کو بتا رہی ہے
----------
ماں کی ہمیشہ عظمت عزت کیا
کرو تم
ہوگا خدا جوراضی عزت سے پھر جیو تم
ریحان یہ نصیحت ہر وقت یاد رکھنا
چھوٹی سی اس نظم سے یہ علم آرہی ہے
----------
بہت ہی عمدہ ماں کے لئے ضرور پڑھیں
जवाब देंहटाएं