شادی کا موسم
مزاحیہ کلام
از قلم:عیان ریحانؔ
ہر سمت دکھ رہا ہے شادی کا زور شور
ہر سال ہو رہی ہیں شادی کئی کروڑ
کل آئی تھی برات صبیحہ کی جو اگر
نکلے گی کل برات شہادت کی گھر کو چھوڑ
ہر طرف روشنی ہے نظر تو اٹھائیے
کیوں گھر میں بیٹھے آپ ہیں تشریف لائیے
کل تک محبتوں سے جنہیں ہم کھلائے تھے
تھامے ہیں آج وہ تو نئی زندگی کی ڈور
اپنا شہر بھرا تھا، بھرا اپنا گاؤں تھا
تھا خوشنما محلہ بہت آؤ بھاؤ تھا
دن رات گھومتے تھے سب ساتھ میں مگر
اب گھر میں گھس گئے ہیں جیسے ہوں کوئی چور
کیا منہ دکھائی دونگا، جھمکے یہیں سے لونگا
دعوت بھی ہے کھلانا، خرچے میں کم کروں گا
لاؤ یہ کوٹ دےدو، شروانی بھی نکالو
قیمت صحیح لگانا دولہا کہے بزور
چوڑی کے ساتھ چپل، کپڑے کے ساتھ لہنگا
ہر قسم کا ہو میک اپ، ہر گز نہ چھوٹے کنگھا
زیور کو دیکھتے ہی دلہن بپھر پڑی ہے
زیور میں کچھ کمی ہے اک ہار لا دو اور
قسمت کھلی ہے انکی جنکی نہیں ہے شادی
دعوت اڑا اڑا کہ یہ بن گئے ہیں عادی
ریحان ؔ دیکھو انکو دعوت میں چل پڑے ہیں
اور خوش ہیں ایسے جیسے بارش میں ناچے مور
***
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹