از قلم: شفق رحمان محمدی
الوداع الوداع نہ کہو دوستو
پھر ملیں گے دعا یہ کرو دوستو
یاد آءینگی باتیں تمہاری سبھی
ہم بھولا نی سکیں گے وہ یادیں کبھی
آئے تھے جب یہاں کتنا روتے تھے ہم
دل نہ لگتا تھا پڑھ بھی نہ پاتے تھے ہم
اب خلش دل میں ہے آئے پھر وہ گھڑی
اس گھڑی کے لئے آج آنکھیں ہیں نم
کوئلے کی صفت جیسے تھے علم میں
آپ کی محن سے آج ہیرا بنے
آپ کو کیا بھلا ہم دعا دے سکیں
آپ ہر دو گھڑی شاداور خوش رہیں
کس قدر جلد یہ آ گئی ہے گھڑی
ہو رہے ہم جدا جارہے ہیں سبھی
مل نہ پائیں گے اب تم سے شایدکبھی
معاف کرنا خطاکہہ رہے سب یہی
پیار و نفرت بھی آپس میں کیا خوب تھا
ایک پل ہو شکایت تو دوجے پل دے دعا
آج سب بھول کر ہم تو شکوہ گلہ
رو رہے بہ رہی آنکھیں اب بے بہا
کیا کہوں کیا پڑھوں دل یہ خاموش ہے
ہے محرک زباں دل تو بے ہوش ہے
آج غمگین شفق ؔ دے رہی ہے دعا
سدا آباد رکھے کلیہ تو خدا
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹