ثمرہ عزیز ثمر مئو
وقت رخصت ہوا ہو رہے ہیں جدا
دوستو الوداع دوستو الوداع
سنگ تیرے گزارے جو لمحات ہیں
موتیوں سے سنہرے وہ اوقات ہیں
یادِ ماضی کو کیسے بھلائیں بھلا
دوستو الوداع دوستو الوداع
چشم پرنم ہیں اور قلب حیران ہیں
فرقت غم سے ہم بھی پریشان ہیں
غمزدہ دل سے آتی ہے اب یہ صدا
دوستو الوداع دوستو الوداع
تھام کر ہاتھ اپنا چلے تھے مگر
ہے بچھڑنا کہیں پر نہ تھی یہ خبر
مل گئیں منزلیں ہو رہے اب جدا
دوستو الوداع دوستو الوداع
ہو گئی ہو خطا ، گر ہوں ڈھائے ستم
نفرتیں دل میں لے کر نہ جائیں گے ہم
چھوڑ دو رنجشیں دل سے دو اب دعا
دوستو الوداع دوستو الوداع
شکر کیسے کریں اپنے استاذ کا
محنتیں ہم سبھی پر نچھاور کیا
آج ان محنتوں کا ملا ہے صلہ
دوستو الوداع دوستو الوداع
گلشنِ عالیہ اپنا مسکن وطن
کرنا ہے آج ہجرت اے پیارے چمن
اب فضیلت کی اوڑھے چلے ہم رداء
دوستو الوداع دوستو الوداع
ہجر کی وہ گھڑی اب تو آ ہی گئی
بن کے بادل وہ ہم پر ہے چھا ہی گئی
تھام کر دل ثمر کہہ رہی الوداع
دوستو الوداع دوستو الوداع
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹