اور۔۔۔ جب خواب ٹوٹ گیا
عیان ریحان ؔ حاجی پور
۔۔۔۔اسی پریشانی کے عالم میں، والد نے رشتہ داروں کو بلایا۔ مگر تب بھی دروازہ نہیں کھلا۔ بالآخر انہوں نے دروازے کو توڑ دیا۔۔۔۔
دروازہ ٹوٹتے ہی، سبھی لوگ کمرے میں داخل ہوگئے۔ کمرہ خالی پڑا تھا۔ نہ صمد کہیں دکھ رہا تھا، اور نہ ہی کچھ اس کا پتہ تھا ۔ تبھی اچانک سے، کسی کے گرنے کی آواز سے، سب لوگ کمرے کے اٹیچ واش روم کی طرف بھاگے۔ دیکھا تو صمد کی والدہ، گر کر بے ہوش پڑیں تھیں۔ اور جوں ہی واش روم کے چھت پر نگاہ ڈالی صمد کی لٹکٹی لاش دیکھ کر ، سب کے ہوش اڑ گیے۔ کسی کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آ رہا تھا۔ یہ سب کیسے کیا ہو گیا۔ صمد کے والد کے قدموں کے نیچے سے، مانو زمین کھسک گئی ہو۔
پورے کمرے میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔ چند منٹ قبل، جہاں ہر چہار جانب خوشیاں بکھری ہوئی تھی، تو وہیں منٹوں بعد ہر طرف خاموشی اور غم کا طوفان امنڈ پڑا تھا۔ سب کی زبان خاموش ، اپنی انکھوں پر یقین کرنے سے قاصر بنی ہوئی تھی۔ اسی اثناء میں ، صمد کے والد کی نگاہ صمد کی لٹکٹی لاش کے نیچے رکھے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پڑی۔ جسے انہوں نے اپنے قبضے میں لے لیا، پھر پولس بلائی۔ اور پولس کو وہ کاغذ سونپ دی۔ صمد کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، اور پھر لاش کو صمد کے والد کے حوالے کر دیا گیا۔
نم آنکھوں سے صمد کی آخری رسومات ادا کی گئی۔
ایک روز بعد صمد کے ایصال و ثواب کے لیے، دعائیہ محفل منعقد کی گئی۔ اور اسی محفل میں صمد کا وہ خط جو انہیں حاصل ہوا تھا ، نم آنکھوں کے ساتھ ، والد نے پڑھ کر سنانا شروع کیا ۔
خط میں جو لکھا تھا ، وہ یہ کہ۔۔۔۔
محترم والدین۔۔۔۔۔۔۔۔
میں معافی کا طلبگار ہوں۔ آپ نے میرے لیے بے انتہا مشفقانہ رویہ اختیار کیا، میری کامیابی و کامرانی کے لیے، آپ نے تمام تر کوششیں، آپ سے جو بھی ممکن ہو سکی، آپ نے سب کچھ کی۔ مگر کچھ کمیاں مجھ میں ہی رہ گئی، جس وجہ سے میں آپ کی امیدوں کو توڑ رہا ہوں۔ یہاں سے میری ایک روز کی بھی زندگی، آپ لوگوں کے لیے 100 موت کے برابر تھی۔ جو میں نہیں کر سکتا تھا، اس لیے مںں آج ، اپنا سب کچھ چھوڑ کر، ہمیشہ کے لیے جا رہا ہوں۔ معذرت کہ، میں وجہ بھی نہیں بتا سکتا۔ اس راز کو میرے ہی ساتھ دفن ہونے دیں۔۔۔
پھر بھی اگر ایک جملہ میں کہوں، تو بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ" '۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جب خواب ٹوٹ گیا'۔میں نے زندگی کو الوداع کہہ دیا۔ "
اگلے روز کے اخبار میں خبر چھپتی ہے۔ "بارہویں کا رزلٹ جاری، ٹاپر صمد نے کی خود کشی"۔
٭٭٭
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹