توبۃ النصوح
يا ايها الذين امنوا توبوا إلي الله توبة نصوحا
اس آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مؤمن بندوں سے
بہت ہی پیار سے فرمارہے ہیں "اےمیرے مؤمن بندوں تم سچی توبہ کرو۔"
نصوح کے معنی ایک دم خاص اور سچی توبہ کے ہیں۔
اس آیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ واقعی اللہ پاک اپنے بندوں سے بے پناہ محبت کرنے والا
، بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا، بہت ہی زیادہ رحم کرنے والا ہے بشرطیکہ توبہ سچی
اور خالص ہو۔
سچی اور خالص توبہ وہی ہے جس میں تین شرطیں
پائی جاتی ہوں ۔
1۔ سچے دل سے توبہ
2۔ گناہوں پر ندامت
3۔ آئندہ گناہ نہ کرنے
کا عزم مصمم
توبۂ نصوح کی بابت حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا
قول یہ ہے کہ" آدمی گزشتہ عمل پر نادم ہو اور پھر اسکی طرف نہ لوٹنے کا پختہ
عزم رکھتاہو ۔"
علامہ کلبی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ توبۂ
نصوح یہ ہے کہ" زبان استغفار کرے اور دل میں ندامت ہو ، اپنے بدن اور اعضاء
کو آئندہ اس گناہ سے روکے۔"
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے سوال کیا
گیا کہ توبہ کیا ہے ؟
تو آپ نے فرمایا : جس میں مندرجہ ذیل چھ چیزیں جمع
ہوں ۔
1۔گزشتہ برے اعمال پر
ندامت۔
2۔ جو فرائض و واجبات اللہ کے چھوٹے ہیں انکی قضاء۔
3۔ کسی کا مال وغیرہ
ظلماً لیا تھا تو اس کی واپسی ۔
4۔ کسی کو ہاتھ یا زبان
سے ستایا اور تکلیف پہنچائی تھی تو اس سے معافی ۔
5۔ آئندہ اس گناہ کے پاس
نہ جانے کا پختہ عزم و ارادہ ۔
6۔ اور یہ کہ جس طرح اس
نے اپنے نفس کو اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے دیکھا ہے اب وہ اطاعت کرتے ہوئے دیکھ
لے۔ (مظہری) (معارف القرآن جلد 8صفحہ
506)
عام طور پر لوگوں کا تصور یہ ہے کہ توبۂ نصوح کو نصوح
کہنے کی خاص وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں نصوح نامی ایک عورت تھی جس کی
توبہ قبول ہوئی تھی اس لئے اس توبہ کا نام
توبہ نصوح پڑ گیا ۔لیکن ایسا کچھ نہیں یہ صرف اور صرف ایک خام خیالی ہے جس کا دور
۔ دور تک حقیقت سے کوئی واسطہ ہی نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سچی توبہ کو توبۂ نصوح
کہتے ہیں جو بالکل خالص باللہ ہو۔
توبۂ نصوح کے بے شمار واقعات کتب میں آپ
کو ملیں گے ، آپ کو واقعات پڑھ کر حیرت بھی ہوگی کہ واقعی معلوم نہیں کہ اللہ کو
اپنے بندوں کی کون سی ادا کس وقت پسند آجائے اور وہ اس کو نافرمان بندے سے اپنےخاص
بندے میں شمار لے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ
ہم ہر وقت اللہ سے اچھی امید رکھتے ہوئے
سچی وپکی توبہ کریں۔ ان شاء اللہ اللہ پاک
ہمیں بھی اپنے مقربین میں شامل کر لے گا۔
سچی اور خالص توبہ کا ایک واقعہ میں رقم کرتی ہوں تاکہ ہم سب اللہ
تبارک و تعالیٰ کی صفت رحیمی پر اس کا شکریہ ادا کریں۔ اوراس کے ذکر و شکر سے اپنی
زبان کو تر رکھیں ۔
بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے 99 قتل
کئے تھے۔ 99 اشخاص کا قاتل کتنا زیادہ گناہ گار ہوگا ، ہم اندازہ بھی نہیں کر
سکتے۔ایک دن اس کے دل میں خیال آیا کیا میری توبہ ہو سکتی ہے؟ خیال آنا تھا کہ وہ
فوراً اٹھا اور ایک شخص سے پوچھا کہ میں نے 99 قتل کئے ہیں کیا اللہ پاک میری توبہ
قبول کر لیں گے ؟
اس شخص نے کہا نہیں میں جواب دیا جس کے بعد اس 99 اشخاص کے قاتل نے
اس کو بھی قتل کر دیا۔ اب وہ 100 اشخاص کا قاتل بن چکا تھا لیکن ابھی بھی اس قاتل شخص کے دل میں سچی اور
خالص توبہ کی لگن تھی۔کیونکہ اللہ پاک اس کو راہ ہدایت پر لانا چاہتے تھے اس لئے 100 قتل
کر نے کےبعد وہ شخص ایک عالم کے پاس گیا
اور اپنا سارا معاملہ بیان کیا۔
عالم نے کہا۔ جی ہاں! آپ کی توبہ قبول ہو سکتی ہے۔اللہ پاک آپ
کی توبہ ضرور قبول کر یں گے۔
بس یہ سننا
تھا کہ وہ شخص وہاں سے چل دیا۔ ابھی اپنی
منزل پر پہنچا بھی نہ تھا کہ اس کو موت واقع ہو گئی۔ جنت اور دوزخ دونوں کے فرشتے
آگئے ۔ جنت کے فرشتے کہہ رہے تھے کہ اس نے
مرنے قبل توبہ کر لی تھی اس لئے یہ میرا
بندہ ہے اسے میں لے جاؤں گا جب کہ دوزخ کے
فرشتے کہہ رہے تھے کہ ساری زندگی اس نے قتل و غارت کیا ہے، 100 -100 قتل کئے ہیں لہذا یہ میرا بندہ ہے اسے میں لے جاؤں گا ۔تب فیصلے کے لئے اللہ پاک نے فرشتوں کو دونوں طرف کی زمین
ناپنے کا حکم دیا کہ جس طرف کی مسافت کم ہوگی اسی طرف کا حکم لگے گا ۔ اگر اپنی منزل نیک و
کار کے زیادہ قریب ہوا تو اسے جنت کے فرشتے جبکہ گھر کے زیادہ قریب ہوا تو جہنم کے
فرشتے اسے لے جائیں گے۔
دل میں سچی توبہ کی لگن تھی لہذا اللہ پاک نے نیک و
کاروں کی بستی کی طرف زمین کو سکوڑ دیا جب زمین ناپی گئی تو نیک و کار کی بستی گھر
کی بستی سے محض ایک بالشت کم نکلی اس طرح اس شخص کو جنت کے فرشتے لے گئے۔
غور و فکر کا مقام ہے کہ اللہ پاک نے 100
قتل کرنے والے بندہ کو معاف کر دیا جب کہ ابھی اس نے توبہ کا ایک بول بھی نہیں
بولا تھا صرف دل صاف تھا اور دل میں سچی توبہ کی تڑپ تھی ۔
آج ہم بھی اگر اپنے دلوں کو خالص کریں
اور اپنے اندر تڑپ پیدا کریں تو اللہ ہم کو بھی اپنا مقرب بندہ بنا لے کیوں کہ ہم
تو اللہ کے مؤمن بندے تو ہیں ضرور لیکن ہم خود ہی اپنی اہمیت کو نہیں سمجھتے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے رب سے لو لگائیں، تعلق
مع اللہ کو مضبوط کریں، توبہ کی خالص اور سچی تڑپ اپنے دلوں میں پیدا کریں، ان شاء
اللہ سرخروئی حاصل ہوگی ۔اللہ پاک ہم سب
کو توبہ کرنے کی توفیق و ہماری توبہ کو قبول فرمائے ۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔ وفقکن اللہ تعالیٰ
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹