Qalam Meri Taqat

Stories, Poetries, Poems, News, How to..., Tools, Quotes, Stanza and many more...

Qalam Meri Taqat

Welcome

रविवार, 12 फ़रवरी 2023

جہیز (شفق رحمان محمدی) JAHEZ by Shafaq Rahman Mohammadi


جہیز


جہیز، jahez, dahej


 از قلم :شفق رحمن محمدی



اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جہیز کی موجودہ شکل ایک تباہ کن رسم ہوکر رہ گئی ہے۔  ماں باپ اپنی لڑکی کو  رخصت کرتے وقت محبت و شفقت میں جو کچھ دیتے ہیں وہ ایک امر مستحسن اور انسانی فطرت کا تقاضہ ہے مگر غیروں کی دیکھا دیکھی اب مسلمانوں میں بھی رسمِ بد 'جہیز' مطالبہ کی صورت اختیار کر چکی ہے اور اسی جہیز کے مطالبوں کو پورا کرنے کے لئے آج نہ جانے کتنے گھر تباہ ہو چکے ہیں ، لڑکی کی پیدائش جو بلاشبہ پیغمبرِ اسلام محمد ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں خوش بخشی کی علامت تھی ہم نے اپنے ہی ہاتھوں اسے بدبختی میں بدل دیا ہے۔ جہیز تو یقیناً ایک قسم کی مہذب بھیک ہے جسے رسم ورواج کے نام پر قبول کیا جا رہا ہے۔  داماد کا  بیوی یا ساس، سسر پر اس قسم کا ایسا کوئی واجبی حق تو ہوتا نہیں جس کا مطالبہ اس کے لئے جائز ہو مگر ہاں بیوی کا اپنے شوہر پر  ضرور حق ہوتا ہے  کہ وہ  احکام خداوندی کے مطابق اپنے حقِ مہر کا مطالبہ کرے۔  اس کی تصدیق قرآن کی  اس آیت سے ہوتی ہے کہ : وآتو النساء صدقاتهن نحلة  :  اور تم عورتوں کو ان کے مہر خوشی خوشی ادا کرو۔ ( سورہ نساء : ٤)

جب اس سمت میں ہم ہمارے ہمارے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے کہ آج کے دور میں چند ہی ایسے گھرانے ہیں جو اس جہیز جیسی ملعون رسم سے دوری اختیار کیے ہوئے ہیں، الحمدللہ۔ وگرنہ باقی تمام گھرانے ایسے  ہیں جن میں جہیز لینا ایک رسم و رواج بن چکا ہے بلکہ آج کل تو یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ بعض لڑکے جو ہر طرح سےشادی کے لائق بھی ہیں اور اچھے رشتے بھی آ رہے مگر وہ  اس انتظار میں شادی میں دیر  کرتے ہیں  کہ جب تک  کوئی لڑکی والا پانچ یا دس لاکھ نہیں دیگا ہم شادی نہیں کرینگے۔ (لعنت اللہ)  ان ملعون لڑکوں کی یہ نا جائز خواہشات ہوتی ہیں کہ جہیز کے  پیسے سے وہ اپنا گھر بنوائینگے  یا پھر اپنی ضروریات پوری کرینگے۔ اس قسم کے  لوگوں کے گھر  جب کوئی لڑکی والا رشتہ لیکر جاتا ہے تو وہ منھ کھولنے  میں بھی شرم محسوس نہیں کرتے ، جتنا من چاہے اتنا  تک مطالبہ  کر دیتے ہیں۔

ہم خود سوچیں اگر کسی کو اللہ نے دولت سے نوازا ہے تو وہ تو ان کے مطالبے پورے کر ہی دیگا لیکن  ان غریب والدین کا کیا ہوگا جو جہیز دینے کی طاقت نہیں رکھتے؟  کیا انکی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکی بیٹیاں کنواری ہی نہیں رہ جائینگی ؟ کیا ان جوان لڑکیوں کی شادی سے قبل ہی چہرے پر جھریاں لانے کے ذمہ دار یہ ملعون بھکاری اور اسے بڑھاوا دینے والے ان کے والدین نہیں ہیں؟

جو ملعون  جہیز کے بھکاری جہیز لینے کی نیت سے کہیں رشتہ لیکر جاتے ہیں وہ ذرا اپنے ماتھے پر فقیر کا لیبل بھی لگا کر جائیں۔ ایسے بھکاریوں کو تو چاہیے کہ رمضان یا غیر رمضان میں بھی صدقہ و خیرات بھی لیا کریں کیونکہ یہ تو فقیروں کا حق ہے۔

آج کل  لوگوں نے جہیز کو اتنا اہم بنا لیا ہے جیسے جہیز لیکر شادی کرنا کوئی سنت ہو۔ حالانکہ اسلام میں اسکی کوئی اہمیت نہیں ہے اہمیت تو دور کہیں اس کا ذکر بھی نہیں ہے۔ ہاں البتہ مہر کا ذکر ضرور ہے۔

اسلام تو وہ مذہب ہے جو  شادی کا پورا خرچ لڑکے والے کو اٹھانے کی ترغیب دیتا ہے ۔

کیا  آپ نے کبھی اس بات پر غور کیا کیا ہے یا پھر کبھی ایسا سنا ہے کہ کوئی لڑکی یا عورت اپنا حقِ مہرمنھ کھول کر یا اپنے من کے مطابق یا لڑکے کی حیثیت سے بڑھکر مہر مانگا ہو؟  بلکل نہیں۔ حالانکہ وہ اگر چاہے تو ایسا کر سکتی ہے کیونکہ یہ اسکا حق ہے۔ لیکن آج تو بلکل اس کے برعکس ہی ہو رہا ہے کہ لڑکے والے اپنے من کے مطابق جتنا چاہتے ہیں جہیز کے لئے مانگ کرتے ہیں جو کہ سراسر غلط اور گناہ ہے۔

آج اسی جہیز کی وجہ سے ہی بہت سی لڑکیوں کی عمر ڈھلتی جا رہی ہے ، وقت پر شادی نہیں ہو رہی،والدین کی راتوں کی نیند غائب رہتی ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں کو کیسے اس شادی کے جوڑے میں باندھ پائیں۔

آج جہیز کی تباہی بہت ہی تیزی کے ساتھ روزانہ پھیلتی ہی جا رہی ہے جسے دور کرنا ہمارا  فرض ہے۔ اگر ہم اسے ختم نہیں کر پائیں یا اس سمت اگر ہم نے اپنی طرف سے ممکن کوششیں بھی نہیں کیں تو کل قیامت کے دن ہم اور آپ  الله کے سامنے جوابدہ ہونگے۔

آج ہمیں چاہیے کہ ہم اس کا حل تلاش کریں  اگر کوئی لڑکا والا پانچ لاکھ (جہیز) کی مانگ کرتا ہے اور اگر سیدھی زبان سے وہ نہیں سمجھتا ہے اور بے شرمی کی حدود پار کرتا چلا جاتا ہے تو لڑکی والے کو چاہیے کہ وہ اپنے مہر میں اس کا دوگنا کی مانگ کر دے تاکہ اس کے بعد اس بے شرم بھکاری کی زبان وہیں خاموش ہو جائے ہم لڑکی والوں کی بھی اس معاملے میں کمی ہے ہم خود کو ہمیشہ کمتر آنکتے ہیں اور ایسا ویسا کچھ بھی کرنے تو دور کہنے تک کی طاقت نہیں رکھتے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ اس وجہ سے  یا تو لڑکے والے شادی کرنے سے انکار کر دیں گے یا پھر طلاق کی نوبت نہ آ جائے ۔ ہمارا ڈرنا لڑکوں والوں کا من مانی کرنا اور ان موضوعات پر سنجیدہ نہیں ہونا یہی سب وہ  وجوہات ہیں جس بنا پر آج نکاح مشکل اور زنا آسان ہو گیا ہے۔

جہیز کے خواہاں تمام لڑکوں والوں سے میں ملتجی ہوں، اللہ کا خوف کریں، خدارا،  لڑکی والوں پر ایسے ظلم  مت ڈھائیں ، بیٹیاں  رحمت ہے نہ کہ زحمت، انہیں رحمت ہی رہنے دیں۔ برائے مہربانی بیٹی کی شادی کسی کے گھر کی خوشی ہوتی ہے اس خوشی کو غم میں تبدیل مت کریں۔ بیٹی کی پیدائش باعثِ رحمت ہے اسے باعثِ زحمت مت بنائیں۔ یہی وجوہات ہیں کہ لوگ لڑکی کی پیدائش پر خوشی منانے کے بجائے مایوس ہو جاتے ہیں ۔

الله ہم سب کو اس جہیز جیسی آفت و مصیبت سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

 

مال و زر کے اسیر لگتے ہو

با خدا بڑے بے ضمیر لگتے ہو

مانگتے ہو جہیز اس طرح

جیسے انٹرنیشنل فقیر لگتے ہو۔

٭٭٭

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹