Qalam Meri Taqat

Stories, Poetries, Poems, News, How to..., Tools, Quotes, Stanza and many more...

Qalam Meri Taqat

Welcome

सोमवार, 1 जनवरी 2024

غزلیات: از حسیب علی

غزلیات





ازقلم: حسیب علی سیالکوٹ پاکستان

مصور ہوں نگینوں کا تجھے تشکیل دیتا ہوں

مٹاتا نقش ہوں اپنے تجھے تکمیل دیتا ہوں


بہت روکا اسے جاناں سمجھتا ہی نہیں پاگل

جو سمجھے نا یہ دل پھر میں اسے تذلیل دیتا ہوں


صنم کہنا نہیں جائز کے افضل ہیں وہ اس سے بھی

جو بنتے ہیں نا پتھر سے انہیں تمثیل دیتا ہوں


وہ یادوں کے جو لمحے ہیں کھٹکتے ہیں وہ پلکوں میں

بہاتا اشک ہوں اپنے انہیں تحلیل دیتا ہوں


ہاں نیندوں میں یا خوابوں میں کبھی آئیں حسیبؔ وہ تو

بدلتا میں نہیں خود کو انہیں تبدیل دیتا ہوں


--------------۲------------

زمانہ سازشی سارا مگر خود کو جُدا پایا

چلیں گے اُن کہ پیچھے اب جنہوں نے ہے خُدا پایا


خودی کا پاس رکھنے میں مِلی ہم کو فقط خواری

 انا کی موج میں یارو عجب ہم نے مدعا پایا


عدالت عشق جو پہنچے مقدمہ دل کا یہ لیکر 

لگے کہنے ہمیں وہ کہ یہ دل یوں ہی پڑا پایا


مجھے دیکھا لگا کہنے علالت جان لیوا ہے

طبیبِ جان جو ہم نے بہت ہی تھا بڑا پایا


حسیب گیا جو میں مسجد شکایت تھی مجھے رب سے

ستم یہ کہ ستم گر کو صفِ اول کھڑا پایا

 

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹