ہر طرف آدمی کا شکار آدمی
------------------------------------------------
آرہے ہیں نظر بے شمار آدمی
تاجدار آدمی، جاں نثار آدمی
وقت نے ایسا مصروف ہے کر دیا
وقت کی بن گیا ہے پکار آدمی
چاند پر جانا مشکل ابھی ہے مگر
کر رہا چاند کا کاروبار آدمی
الفتیں عام کر ہر جگہ ہر پہر
یہ جہاں کر رہا مشک بار آدمی
بو بکر کیا عمر، عثماں علی
تھے نیابت میں سرور کے چار آدمی
یوں تو ذی شان بے حد یہاں ہیں مگر
ایک سے ایک ہیں داغدار آدمی
بغض و کینہ حسد اور نفرت سے ہی
ایک کے خوں کے پیاسے ہیں چار آدمی
ایک مکار ہے دوسرا چور ہے
ہر طرف آدمی کا شکار آدمی
اپنی اپنی بجاتے ہیں سب ڈفلیاں
خودکو کہتے ہیں سب ہوشیار آدمی
اب قلم کو نہ ریحان دوگے سکوت
توڑ دیں گے قلم عہدے دار آدمی
***********
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें
Hamari ye post aapko kaisi lagi, apni raay comment kar ke hame zarur bataen. Post padhne k lie Shukriya 🌹